Sunday, August 22, 2010

سیالکوٹ تشدد، چودہ ملزمان گرفتار

شہباز شریف

وزیر اعلی نے ایک اعلیْ پولیس آفیسر کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم بھی تشکیل دی ہے

پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف نے پولیس کی موجودگی میں دو سگے بھائیوں کی وحشیانہ ہلاکت میں ملوث مزید ملزموں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس واقعے میں ملوث چودہ افراد پہلے ہی گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

وزیر اعلی نے تحقیقات کے لیے ایک اعلیْ پولیس آفیسر کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم بھی تشکیل دی ہے۔

شہباز شریف نے اپنے بھائی اور مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف کے ہمراہ سیالکوٹ میں مقتول بھائیوں کی ہلاکت پر ان کے لواحقین سے تعزیت کی اور وہ ویڈیو فوٹیج بھی دیکھی جس میں دو نوں بھائیوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی ہلاکت کے بعد لاشوں کی بے حرمتی دکھائی گئی ہے۔

تعزیت کے بعد شہباز شریف نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سی آئی ڈی مشتاق سکھیرا کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی بنا دی ہے جو ایک ہفتے میں اپنی چھان بین مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔

دوسری جانب دو بھائیوں کی ہلاکت کے واقعہ پر علاقے کے لوگوں نے ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کی عمارت کے سامنے احتجاج کیا جہاں مقتول بھائیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس موقع پر مظاہرین نے ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کی عمارت پر پتھراؤ بھی کیا تاہم پولیس نےمظاہرین کو منتشر کردیا۔

رحمان ملک

یہ واقعہ ایک قومی المیہ ہے: رحمان ملک

اس سے پہلے پاکستان کے وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کہا تھا کہ اس واقعے میں ملوث چودہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جنہیں سخت سے سخت سزا دی جائے گی اور یہ کیس ایک مثال بنا دیا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے احکامات پر تشکیل کردہ تحقیقاتی بینچ نے اس واقعے کی چھان بین کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔

سرِ عام وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں دو سگے بھائیوں کی ہلاکت کا واقعہ پندرہ اگست کو پیش آیا تھا اور اس واقعہ کے چند دن بعد جب اس کی فوٹیج مقامی ٹی وی چینلز نے نشر کی تو چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

اس واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی اسی طرح کارروائی کی جائے گی جس طرح کی کارروائی دیگر ملزموں کے خلاف ہوگی۔

رحمان ملک

محکمۂ رشوت رستانی کے ڈائریکٹر جنرل اور سابق سیشن جج کاظم علی ملک پر مشتمل تحقیقاتی کمیشن نے اپنی چھان بین کے سلسلے میں پہلے ان ٹی وی چینلز کے نمائندوں کو طلب کیا ہے جنہوں نے اس واقعہ کی کوریج کی تھی۔

وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے گورنر پنجاب کے ہمراہ اتوار کو سیالکوٹ میں مقتول بھائیوں کے لواحقین سے تعزیت کی۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس کی موجودگی میں ہلاک کیے والے دو سگے بھائیوں کے ملزموں کو بھی اسی جگہ لٹکایا جائے گا جہاں پر مقتول بھائیوں کو وحشیانہ تشدد کر کے ہلاک کیا گیا ہے‘۔

انہوں نے اس واقعہ کو ایک قومی المیہ قرار دیا اور کہا کہ اس واقعہ میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دی جائےگی اور اس کیس کو ایک مثال بنادیا جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی اسی طرح کارروائی کی جائے گی جس طرح کی کارروائی دیگر ملزموں کے خلاف ہوگی۔

اس شرمناک واقعہ سے پاکستان کا دنیا میں مذاق بن گیا ہے۔

سلمان تاثیر

وزیر داخلہ نے بتایا کہ اس واقعہ میں ملوث چار پولیس اہلکاروں اور دس افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ گرفتار نہ ہونے والے ملزموں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے جارہے ہیں تاکہ وہ کہیں ملک سے باہر نہ فرار ہوجائیں۔

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے ساتھ تعاون کریں اور اس کمیٹی کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کرائیں۔انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ عینی شاہدین کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

اس موقع پر گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس واقعہ پر معافی مانگتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس شرمناک واقعہ سے پاکستان کا دنیا میں مذاق بن گیا ہے۔

No comments: