Monday, November 2, 2009

: بابو صابو انٹرچینج ناکہ پر دو حملہ آوروں نے خود کو اڑا لیا‘ 10 اہلکاروں سمیت 28 زخمیـ

لاہور صوبائی دارالحکومت میں داخلے میں ناکامی پر موٹروے بابو صابو انٹرچینج پر دو خودکش حملہ آوروں نے پولیس ناکے پر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا جبکہ دس پولیس اہلکاروں اور ایک خاتون سمیت 28 افراد زخمی ہو گئے اور 6 کاروں سمیت 14 گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ تفصیلات کے مطابق شام 6 بجکر 53 منٹ پر موٹروے بابو صابو انٹرچینج پر قائم پولیس کے خصوصی ناکے نے سفید رنگ کی کار کو روکا تو ڈرائیور نے کار روکنے کی بجائے فرار ہونے کی کوشش کی۔ کار سوار دونوں افراد نے ایک لوہے کے بیریئر کو عبور کر لیا جبکہ دوسرے بیریئر پر پولیس اہلکاروں نے کار کو روک لیا۔ اس موقع پر ڈرائیور کے ساتھ بیٹھا 18,17 سالہ نوجوان نیچے اترا اور پھر دوبارہ دوڑ کر کار کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گیا جس کے بعد کار سودار دونوں نوجوانوں نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ میلوں دور اس کی آواز سنائی دی گئی۔ دھماکے کی وجہ سے دونوں حملہ آوروں کے جسموں کے پرخچے اڑ گئے جبکہ دھماکے کی زد میں آ کر دس پولیس اہلکاروں اور ایک خاتون سمیت 28 افراد زخمی ہو گئے۔ سڑک پر ہر طرف خون، انسانی گوشت کے لوتھڑے، گاڑیوںکے شیشے، ڈیزل اور انجن آئل پھیل گیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس، ریسکیو۔1122، ایدھی، فائر بریگیڈ، سول ڈیفنس، بم ڈسپوزل سکواڈ ٹیمیں و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام موقع پر پہنچ گئے۔ انہوں نے دھماکے والی جگہ سے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔ سکواڈ نے کار سے 35 کلو دھماکہ خیز مواد برآمد کر لیا۔ موقع سے ایک خودکش حملہ آور کا سر بھی ملا جوکہ کئی فٹ دور پڑا تھا جبکہ تین ٹانگیں بھی ملیں۔ زخمیوں میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر غلام سرور، کانسٹیبل محمد لطیف، کانسٹیبل نفیس، کانسٹیبل امجد حسین، کانسٹیبل عمران علی، کانسٹیبل نذیر، خاتون عنایت بی بی، ظفر، ندیم، امین، نوید، سلیم، گل خان، ظفر خان، تیمور ناصر، لیاقت، سعید اور زمان اللہ وغیرہ شامل ہیں۔ ہسپتالوں میں کانسٹیبل محمد لطیف سمیت متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ سول ڈیفنس کے آفیسر مظہر حسین کے مطابق خودکش حملے میں استعمال ہونیوالا بارود 8 سے 10 کلو تھا جبکہ گاڑی سے ملنے والے دودھ کے دو کینوں میں سے ایک کین میں 35 کلو دھماکہ خیز مواد اور ایک میں گھاس تھی۔ گاڑی سے ایک بوری گندم کی بھی ملی ہے۔ عینی شاہدین تاجدین اور محمد اطہر نے بتایا کہ دھماکے سے ہمارے کان بند ہو گئے۔ ہر طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا۔ پولیس نے بوکھلا کر فائرنگ شروع کر دی جس کے باعث ہر طرف بھگدڑ مچ گئی۔ موقع پر موجود سی سی پی او لاہور پرویز راٹھور نے بتایا کہ دھماکے سے سات افراد شدید زخمی ہوئے جن میں ایک ٹریفک وارڈن، دو پولیس اہلکار اور چار سویلین شامل ہیں۔ ایس ایس پی آپریشن شفیق گجر نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے اپنی جان پر کھیل کر لاہور کے شہریوں کو بڑی تباہی سے بچا لیا ہے۔ شیراکوٹ پولیس نے بابوصابو انٹرچینج پر ہونیوالے خودکش دھماکے پر نامعلوم خودکش حملہ آوروں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقدمہ انسداد دہشت گردی، ہائی ایکسپلوزو ایکٹ، اقدام قتل سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے شہر بھر میں رات گئے سرچ آپریشن شروع کرکے درجنوں پٹھانوں اور افغانیوں کو حراست میں لیکر تفتیش شروع کر دی۔ پولیس نے رات گئے تک گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب طارق سلیم ڈوگر خودکش حملہ کی اطلاع ملتے ہی راولپنڈی پہنچ گئے اور مقامی پولیس افسران کے ہمراہ جائے وقوعہ کا معائنہ کیا جبکہ آئی جی نے رات کو لاہور خودکش حملے میں زخمی ہونیوالے پولیس ملازمین کی بھی میوہسپتال میں عیادت کی۔ آئی جی نے راولپنڈی پولیس کے افسران کے خصوصی اجلاس کی صدارت بھی کی۔ اجلاس میں اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے راولپنڈی پولیس اور سی آئی ڈی کے افسران پر مشتمل جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف نے بابو صابو انٹرچینج پر خودکش دھماکہ کی مذمت کی ہے۔

No comments: