Monday, November 9, 2009

محمد عامر کا عالمی ریکارڈ پاکستان کو شکست سے نہ بچا سکا

محمد عامر کا عالمی ریکارڈ پاکستان کو شکست سے نہ بچا سکا

Pakistan's Muhammad Amir about to bowl during their third one-day international cricket match against New Zealand in Abu Dhabi, UAE, Monday Nov. 9, 2009.

محمد عامر جنھوں نے اپنی عمدہ فاسٹ باؤلنگ سے ٹیم میں مستقل جگہ بنا لی ہے۔ اب وہ آل راؤنڈر کے روپ میں سامنے آ رہے ہیں

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ابوظہبی میں کھیلے گئے تیسرے ایک روزہ میچ میں نیوزی لینڈ نے سنسی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو سات رنز سے ہرا کر تین میچوں کی سیریز دو ایک سے جیت لی۔

محمد عامر 73 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے، جو دسویں وکٹ پر کھیلتے ہوئے کسی بھی بلے باز کا سب سے بڑا سکور ہے۔ اس سے پہلے یہ ریکارڈ زمبابوے کے میری لیئر کے پاس تھا جنھوں نے بھارت کے خلاف 56 رنز بنائے تھے۔

دسویں وکٹ کی شراکت میں محمد عامر اور سعید اجمل نے 103 رنز سکور کیے۔ ایک موقعے پر میچ پاکستان کی گرفت میں آ گیا تھا اور آخری اوور میں جیت کے لیے صرف آٹھ رنز درکار تھے۔ لیکن اس موقعے پر سعید اجمل کی اونچی شاٹ فیلڈر کے ہاتھ میں چلی گئی اور پاکستان سات رنز سے میچ ہار گیا۔

میچ کی خاص بات پاکستانی نوجوان فاسٹ باؤلر محمد عامر کی دلیرانہ اننگز تھی، جس میں انھوں نے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ ایک موقعے پر پاکستان کے نو کھلاڑی صرف 101 رنز بنا کر آؤٹ ہو چکے تھے، اور ایک بڑی شکست پاکستان کا مقدر لگ رہی تھی، لیکن پاکستان کے ہونہار فاسٹ باؤلر اور سپنر سعید اجمل نے جس احساسِ ذمہ داری سے دلیری سے آخری وکٹ کی شراکت میں کھیل پیش کیا وہ پاکستان کے قدآور بلے بازوں کے لیے لمحہٴ فکریہ ہے۔

نیوزی لینڈ کے کپتان ڈینئل وٹوری نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ اننگز کے 35ویں اوور تک نیوزی لینڈ کی گرفت مضبوط تھی، جب اس نے پانچ وکٹ کھو کر 187 رنز بنا لیے تھے۔ لیکن اس کے بعد پاکستان گیند باز حاوی نظر آئے، خاص طور پر سپنر سعید اجمل نے شان دار باؤلنگ کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کو بڑا سکور کھڑا کرنے کا موقع نہیں دیا اور ان کی پوری ٹیم 47ویں اوور میں 211 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ برینڈ میک کلم ایک بار پھر ٹاپ سکورر رہے اور انھوں نے تین چھکوں اور چھ چوکوں کی مدد سے 76 رنز بنائے۔

سعید اجمل نے 33 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں، جب کہ محمد عامر نے دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

جواب میں پاکستان ٹیم کی ناقص کارکردگی ان شکوک کو شہ دیتی رہی کہ ٹیم دھڑے بندی کا شکار ہے۔ کسی بھی اہم بلے باز نے ذمے داری کا مظاہرہ کرنا گوارا نہیں کیا اور عمدہ اوپننگ سٹینڈ کے باوجود ٹیم کا مڈل آرڈر تاش کے پتوں کی مانند بکھر گیا۔

سلمان بٹ اور خالد لطیف نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 47 رنز جوڑے، لیکن ان دونوں کے آؤٹ ہونے کے بعد یونس خان 3، شعیب ملک 11، عمر اکمل 12، شاہد آفریدی 5 رنز اور کامران اکمل 4 بنا سکے، جب کہ عبدالرزاق نے سکورز کو زحمت نہیں دی۔

محمد عامر کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ انھوں نے اپنے عالمی ریکارڈ کے بارے کہا کہ انھیں خوشی تو ضرور ہوئی ہے لیکن زیادہ خوشی اس وقت ہوتی جب ٹیم جیت جاتی۔ انھوں نے کہا کہ میچ کے آخری اووروں میں دونوں کھلاڑیوں نے یہی فیصلہ کیا تھا کہ سنگل رنز ہی لیے جائیں اور بڑی ہٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن شدید دباؤ کی وجہ سے سعید اجمل آؤٹ ہو گئے۔

اس شکست پر پاکستان ٹیم کے شائقین میں شدید مایوسی پھیل گئی ہے اور وہ یونس خان کی کپتانی کی صلاحیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

No comments: