Monday, November 2, 2009

پیر کی شام لاہور میں موٹر وے کے بابو صابو انٹرچینج پر پولیس کے ناکے پر ایک مشتبہ گاڑی کو معمول کی چیکنگ کے لیے جب روکا گیا تو اس میں موجود دو عسکریت پسندوں نے اپنے آپ کو بم سے اڑا دیا۔

پولیس کے مطابق اس دھماکے سے دونوں عسکریت پسند موقعے پر ہلاک ہو گئے جب کہ پولیس اہل کاروں سمیت 15 افراد زخمی ہو گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان میں سے تین افراد شدید زخمی ہیں۔

پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس طارق سلیم ڈوگر نے اس موقعے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے جوانوں نے شہر میں کسی بڑی ممکنہ واردات کو وقوع پذیر ہونے سے روک کر فرض شناسی کا جو ثبوت دیا ہے وہ قابلِ تحسین ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ قربانیاں وطن کے لیے ہیں اور ہم مسلح افواج کے ساتھ ساتھ پولیس بھی کسی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔

پولیس کے مطابق حملے میں سفید رنگ کی مہران گاڑی استعمال کی گئی تھی، جس کی انھیں پہلے ہی سے اطلاع تھی۔
لاہور میں پولیس پر متعدد بار شدت پسند حملے کر چکے ہیں
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بابو صابو موٹر وے انٹر چینج کے نزدیک پولیس چیک پوسٹ پر ہونے والے خودکش حملے میں دو حملہ آور ہلاک اور تین پولیس اہلکاروں سمیت سات افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
زخمیوں میں سے دو پولیس اہلکاروں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق سوموار کی شب خودکش حملہ اس وقت ہوا جب شیرا کوٹ کے علاقے میں بابو صابو موٹر وے انٹر چینج کے قریب واقع چیک پوسٹ پر موجود پولیس اہلکاروں نے لاہور شہر میں داخل ہونے والی ایک مشتبہ گاڑی کو روکا ۔
حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کی طرف سے گاڑی کو روکنے پر کار میں موجود دو خود کش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے ناکے پر موجود تین پولیس اہلکار اور چار شہری زخمی ہو گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کی طرف سے گاڑی کو روکنے پر کار میں موجود دو خود کش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے ناکے پر موجود تین پولیس اہلکار اور چار شہری زخمی ہو گئے۔
دھماکے بعد پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تفتیش شروع کر دی۔
لاہور کے سی سی پی او پرویز راٹھور نے اخبار نویسوں کو بتایا ہے کہ دھماکے میں دو پولیس اہلکار اور ایک ٹریفک وارڈن زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ چار عام شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ان کے بقول گاڑی میں دو خودکش حملہ آور سوار تھے اور تباہ ہونے والی گاڑی سے تین ٹانگیں اور ایک سر سمیت دیگر جسم کے حصے ملے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بات کوئی تصدیق نہیں ہوئی کہ دھماکے کے بعد چار افراد فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے ہیں۔سی سی پی او پرویز راٹھور کا کہنا ہے کہ تفتیش کے بعد ہی یہ معلوم ہوسکے گا کہ گاڑی کہاں سے آرہی تھی۔
آئی جی پولیس طارق سلیم ڈوگر نے ہسپتال جاکر زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت کی ۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا مورال بلند ہے اور چیگنگ مزید سخت کردی جائے گی۔

No comments: