Monday, November 2, 2009

طالبان کمانڈروں کی گرفتار ی پر نقد انعامات کا اعلان

حکومت پاکستان نے کالعدم تحریک طالبان کے مفرورسربراہ حکیم اللہ محسود سمیت تنطیم سے وابستہ19شدت پسندکمانڈروں کو زندہ یا مردہ پکڑنے والے یا ان کے بارے میں مستند معلومات فراہم کرنے والوں کے لیے مجموعی طور پر 42 کروڑ روپے کے نقد انعامات کا اعلان کیا ہے۔

پیر کومقامی اخبارات میں شائع ہونے والے ایک سرکاری اشتہار میں ان ” مطلوب فسادیوں“ کی تصاویر کے ساتھ درج تحریر کے مطابق ان ”دہشت گردوں کی آئے دن خونی کارروائیوں کی وجہ سے محسود قوم اورقریبی علاقوں کے بے گناہ مسلمان موت کی وادی میں جار رہے ہیں۔ ان سنگدل اور خدا کے خوف سے عاری لوگوں کی مذموم اور ظالمانہ حرکات نہ صرف محسودقوم بلکہ تما م قبائل کی بدنامی کا سبب بن رہی ہیں۔ ان کی ظالمانہ حرکات کی وجہ سے پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی رسوائی بھی ہو رہی ہے۔ “

حکومت نے حکیم اللہ محسود ، جنوبی وزیرستان میں بیت اللہ محسود گروپ کے سربراہ ولی الرحمن محسوداور خودکش بمباروں کو تربیت دینے کے ماہر اور کوٹکئی کے کمانڈر قاری حسین محسودکے سروں قیمت پانچ پانچ کروڑ روپے جبکہ تحریک طالبان کے ترجمان اعظم طارق سمیت گیارہ دیگر مفرور کمانڈروں کے سروں کی قیمت دو دو کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔ پانچ دوسرے شدت پسندکمانڈروں کی گرفتار میں مدد دینے والوں کو ایک ایک روپے نقد انعام دیا جائے گا۔

پاکستانی فوج نے تحریک طالبان کی قیادت اور دہشت گردی کی تربیت گاہوں کے خاتمے کے لیے ”راہ نجات“ کے نام سے 17 اکتوبر سے ایک بھر پور زمینی آپریشن شروع کر رکھا ہے اور ابتک حکام نے تین سو سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے اور طالبان کے اہم مرکز پر کنٹرول حاصل کرنے کے دعوے کیے ہیں۔ اس کے علاوہ 30 فوجیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی گئی ہے لیکن آزاد ذرائع سے لڑائی میں ہونے والے جانی نقصانات کی تصدیق تقریباََ ناممکن ہے۔

No comments: