Thursday, October 22, 2009

فوجی افسر اور ڈرائیور فائرنگ سے ہلاک

اسلام آباد پو لیس اور عینی شاہدین کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے دارالحکومت کے ایک گنجان آباد سیکٹر جی الیون میں ایک فوجی گاڑی پر فائرنگ کر کے بریگیڈئر معین الدین حیدر ا ور ان کے ڈرائیور کو ہلاک کر دیا ہے۔ حکام نے بتا یا کہ جمعرات کی صبح ” دہشت گردی“ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیاجب فوجی افسر اپنے ایک محافظ کے ساتھ دفتر جار رہے تھے۔ان کا فوجی محافظ گولیاں لگنے سے زخمی ہوگیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کے سربراہ کلیم امام نے صحافیوں کو بتایاکہ جمعرات کی صبح ساڑھے آٹھ بجے ہونے والا یہ واقعہ بظاہر ٹارگٹ کلنگ کی کارروائی لگتی ہے ۔ اُنھوں نے بتایا کہ بریگیڈئر معین سوڈان میں تعینات تھے اور چندہی دن قبل اپنے سسر کی وفات کے بعد پاکستان آئے تھے۔

کلیم امام نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں قائم غیر قانونی مساجد میں چھپے مشتبہ افرادکی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں ۔ اُنھوں نے بتایا کہ اسلام آبادمیں داخل ہونے کے 165 چھوٹے بڑے راستے ہیں اور اُن کے بقول ان تمام راستوں کی نگرانی کرنا ممکن نہیں البتہ اہم راستوں پر چوکیاں بنائی گئی ہیں اور شہر میں بھی سکیورٹی کے انتظامات کے تحت کئی حفاظتی حصار بنائے گئے ہیں ۔

پچھلے 48 گھنٹوں میں اسلام آباد میں یہ دوسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل منگل کے روز دارالحکومت کی بین الااقوامی اسلامی یونیورسٹی میں یکے بعد دیگرے دو خودکش بم دھماکوں میں چھ افراد ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے تھے جن میں اکثریت طالبات کی تھی۔

کالعدم تحریک طالبان نے خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی جس کے جنگجوؤں کے خاتمے کے لیے پاکستانی فوج جنوبی وزیرستان میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کر رکھاہے ۔ حکام کے مطابق ہفتے کو شروع کیے گئے اس زمینی آپریشن میں اب تک 113عسکریت پسند اور 15 فوجی مارے جا چکے ہیں۔

پاکستانی حکام نے اس فوجی کارروائی کے ردعمل میں ملک میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے خطرات کے پیش نظر تعلیمی ادارے بند کر رکھے ہیں اور حفاظتی اقدامات میں بھی غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے

No comments: