Thursday, October 15, 2009

چھپ کر کیانی سے نہیں ملنا چاہیے تھا

’ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت پنپے، آگے بڑھے اور جمہوریت ترقی کرے۔ اسی کے ذریعے پاکستان کے عوام کو خوشحالی ہوسکتی ہے۔ آپ نے آٹھ سالہ ڈکٹیٹرشپ دیکھ لی ہے جس کے دوران سوائے ذلت اور رسوائی کے اس قوم کو کچھ نہیں ملا۔‘ نواز شریف

پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ شہباز شریف اور چوہدری نثار کو آرمی چیف سے چھپ کر ملنے نہیں جانا چاہیے تھا بلکہ اگر سیکیورٹی امور پر ہی بات کرنا مقصود تھی تو سب کے سامنے جایا جاسکتا تھا۔

لندن سے واپسی کے بعد جمعرات کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے انہوں نےدہشت گردی کے واقعات کی مذمت کی اور کہا کہ کہا کہ کیری لوگر بل میں عائد شرائط پاکستان کی قومی سلامتی اور خودمختاری سے متصادم ہیں۔انھوں نے کہا کہ ان کی جماعت کیری لوگر بل اسی صورت قبول کرے گی جب اسے شرائط سے پاک کردیا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے تصدیق کی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ دنوں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے انھیں بتایا کہ ملاقات میں سیکیورٹی سے متعلق امور پر بات چیت ہوئی لیکن انھوں نے کہا کہ شہباز شریف اور چوہدری نثار کو آرمی چیف سے چھپ کے ملنے نہیں جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی کا اب بھی یہی موقف ہے کہ مسلم لیگ نون مستقبل میں غیرجمہوری طریقےسے حکومت کی تبدیلی کے عمل کی ہر گز حمایت نہیں کرے گی۔

نواز شریف پچھلے کئی ہفتوں سے میڈیا میں ملک کے مختلف سیاسی ایشوز خاص طور پر کیری لوگر بل کے معاملے پر خاموش رہنے پر تنقید کی زد میں تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے حالیہ دورے کے دوران امریکہ نے بل کے متعلق جو وضاحتی بیان جاری کیا ہے ان کی جماعت اسکا جائزہ لے رہی ہے لیکن بظاہر اس سے بل کی ہیئت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

نواز شریف نے جمعرات کو لاہور میں ایف آئی اے کے دفتر اور پولیس مراکز پر ہوئے حملوں کو افسوسناک قرار دیا تاہم انہوں نے اس بات کا جواب دینے سے گریز کیا کہ ان حملوں میں کونسے گروہ ملوث ہیں اور حکومت پنجاب ان کے خلاف کیا کارروائی کرے گی۔

نواز شریف نے اس موقع پر حکومت کو یہ پیشکش بھی کی کہ وہ ملک کو غیرملکی امداد اور قرضوں سے چھٹکارا دلانے اور معاشی خودانحصاری کے لیے قومی منصوبہ تیار کرے۔ مسلم لیگ اس پر تعاون کرنے پر تیار ہے۔

ان کے بقول مسلم لیگ نون کے رہنما اسحاق ڈار نے تحقیق کے بعد تجاویز تیار کررکھی ہیں جن پر وہ حکومت سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر بات کرنے پر تیار ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت پنپے، آگے بڑھے اور جمہوریت ترقی کرے۔ اسی کے ذریعے پاکستان کے عوام کو خوشحالی ہوسکتی ہے۔ آپ نے آٹھ سالہ ڈکٹیٹرشپ دیکھ لی ہے جس کے دوران سوائے ذلت اور رسوائی کے اس قوم کو کچھ نہیں ملا۔‘

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی کہ سعودی عرب کی طرف سے ان کے انتخاب لڑنے پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب کیوں پابندی لگائے گا۔ سعودی عرب ہمارا دوست ملک ہے، ہمارا خیر خواہ ملک ہے کوئی خدانخواستہ دشمن ملک تو نہیں ہے اور پھر اس بات کی منطق وہیں ختم ہوجاتی ہے جب آپ کو پتہ ہے کہ مشرف صاحب کے ہوتے ہوئے ہی میں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جو مسترد ہوگئے تھے۔ اگر وہ مسترد نہ ہوتے تو میں الیکشن لڑتا۔‘

نواز شریف نے جمعرات کو لاہور میں ایف آئی اے کے دفتر اور پولیس مراکز پر ہوئے حملوں کو افسوسناک قرار دیا تاہم انہوں نے اس بات کا جواب دینے سے گریز کیا کہ ان حملوں میں کونسے گروہ ملوث ہیں اور حکومت پنجاب ان کے خلاف کیا کارروائی کرے گی۔ انہوں نے اس سوال کا بھی جواب نہیں دیا کہ دہشتگردی کے خلاف حکومتی پالیسی پر ان کی جماعت کا کیا موقف ہے۔

No comments: