Sunday, October 11, 2009

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے بتایا ہے کہ جی ایچ کیو کے قریب ایک عمارت میں اتوار کی صبح کمانڈو آپریشن کر کے اندر موجود چاردہشت گردوں کو ہلا ک اور39 یرغمالیوں کو رہا کرا لیا گیا جب کہ اس کارروائی کے دوران تین یرغمالی اور دو فوجی بھی مارے گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک دہشت گرد، عقیل عرف ڈاکٹر عثمان، کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ شخص جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والے گروہ کا سرغنہ ہے۔

جنرل عباس نے بتایا کہ دہشت گردوں میں ایک خودکش بمبار بھی موجود تھا اور کمانڈو آپریشن میں پہلے اسے ہلاک کیا گیا جس کے بعد اس کے دوسرے ساتھیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر خود کش بمبار بارود میں ھماکہ کرنے میں کامیاب ہو جاتا توبہت زیادہ جانی نقصان ہو سکتا تھا۔

فوج کے تر جمان نے بتایا کہ یرغمالیوںمیںاکثریت فوجی اہلکاروں کی تھی جب کہ پانچ سویلین تھےجن میں سے دو کمانڈو ایکشن کے دوران ہلاک ہوگئے۔

پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹر جی ایچ کیو پر دہشت گرد حملہ ہفتہ کی صبح تقریباََ ساڑھے گیارہ بجے کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق فوجی وردیاں پہنے نو مسلح حملہ آوروں نےایک حفاظتی چوکی پر پہنچ کر وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں پرپہلے دستی بم پھینکے اور پھر ان پر فائر کھول دیا۔

اس جھڑپ کے دوران چار دہشت گرد اور چھ فوجی ہلاک ہوگئے جب کہ کچھ عسکریت پسند قریب کی عمارت میں داخل ہوگئے جہاں موجود افراد کو انھوں نے یرغمال بنا لیا۔ اس تمام کارروائی میں اٹھ فوجی اور نو دہشت گرد مارے گئے۔

تقریباََ 22 گھنٹوں تک جاری رہنے والا یہ بحران تو ختم ہوگیا ہے لیکن سیکورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سب سے طاقتور ادارے پرحملہ کر کے عسکریت پسندوں نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کسی بھی حدتک جاسکتے ہیں۔

پچھلے ایک ہفتے میں دہشت گردی کی یہ تیسری بڑی کارروائی ہے۔ اس سے قبل دارالحکومت اسلام آباد میں عالمی ادارہ خوراک کے مرکزی دفتر پر ایک خودکش حملے میں ادارہ کے پانچ ملازمین ہلاک ہوگئے تھے جب کہ جمعہ کے روز پشاور کے خیبر بازار میں خودکش کار بم دھماکے میں50 سے زائد عام شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

No comments: