Thursday, October 15, 2009

دو خود کش بمبار گرفتار

فائل فوٹو

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم حفیظ نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پانچ ماہ سے جنوبی وزیرستان میں تھا جہاں پر اُسے نہ صرف اسلحہ چلانے کے تربیت دی گئی بلکہ خودکش حملوں کے طریقہ کار کے بارے میں بھی بتایا گیا۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے جمعرات کے روز دو مبینہ خودکش حملہ آوروں کو گرفتار کرکے اُن کے قبضے سے خودکش حملوں میں استعمال ہونے والی ایک بارودی جیکٹ کے علاوہ آتش گیر مادے کے سات بھرے ہوئے بیگ بھی برآمد کر لیے۔

پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ہونے والوں کی عمریں 20 اور 25 سال کے درمیان ہیں۔گرفتار شدگان میں سے حافظ عبدالحفیظ کا تعلق صوبہ سرحد کے ضلع بٹگرام سے جبکہ مشرف عرف زین کا تعلق راولپنڈی کی تحصیل گوجر خان سے ہے۔ ملزمان کا تیسرا ساتھی جس کا نام عبدالرزاق بتایا جاتا ہے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان شدت پسندوں کے بارے میں ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ وہ اسلام آباد میں پولیس سٹیشن یا کسی اہم سرکاری عمارت کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس اطلاع کے بعد اسلام آباد پولیس کو ریڈ الرٹ کردیا گیا تھا اور مذکورہ شدت پسندوں کو جو موٹر سائیکل پر سوار تھے، ایف الیون سیکٹر کے قریب پولیس ناکے کے قریب روکا گیا۔

مقامی پولیس کے مطابق عبدالحفیظ جو کہ دونوں شدت پسندوں کے درمیان میں بیٹھا ہوا تھا اس نے خودکش جیکٹ پہن رکھی تھی اور اُس نے خود کو دھماکے سے اُّڑانے کی کوشش کی تاہم پولیس اہلکاروں نے اُن کے دونوں ہاتھوں کو زرو سے پکڑ لیا جس کی وجہ سے وہ دھماکہ کرنے میں ناکام رہا جبکہ دوسرے ملزم مبشر نے پولیس اہلکاروں پر پستول تاننے کی کوشش کی جس میں وہ ناکام رہا۔

اس عرصے میں شدت پسندوں کا تیسرا ساتھی عبدالرزاق آتش گیر مادہ سے بھرے ہوئے سات چھوٹے بیگ پھینک کر فرار ہوگیا۔

پولیس نے دونوں مبینہ خودکش حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو جب اس واقعہ کی اطلاع ملی تب وہ متعلقہ تھانے میں پہنچ گئے اور بعدازاں پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے خودکش حملہ آوروں کو کسی نامعلوم مقام پر منتقل کرکے تفتیش شروع کر دی ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم حفیظ نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پانچ ماہ سے جنوبی وزیرستان میں تھا جہاں پر اُسے نہ صرف اسلحہ چلانے کے تربیت دی گئی بلکہ خودکش حملوں کے طریقہ کار کے بارے میں بھی بتایا گیا۔

اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ تین ماہ کے دوران چالیس سے زائد شدت پسندوں کو گرفتار کیا ہے تاہم پولیس ابھی تک اقوام متحدہ کے خوراک کے ادارے کے دفتر پر ہونے والے خودکش حملے اور وفاقی وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی پر ہونے والے قاتلانہ حملوں میں ملوث ملزمان کو گرفتار نہیں کرسکی۔

No comments: