Thursday, October 15, 2009

لاہور اور کوہاٹ شدت پسندوں کا نشانہ، سینتیس ہلاک

شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں فوجی کمانڈوز بھی شریک ہوئے

لاہور اور کوہاٹ میں شدت پسندوں کے حملوں اور خودکش دھماکے میں کم از کم سینتیس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

صوبہ پنجاب کے درالحکومت لاہور میں حملہ آوروں نے قریباً ایک ہی وقت میں پولیس کے دو تربیتی مراکز اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کی عمارت کو نشانہ بنایا اور ان حملوں میں چھبیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔

کلِک لاہور میں حملے، چوبیس ہلاک

کلِک کوہاٹ میں خودکش حملہ، گیارہ ہلاک

مرنے والوں میں آٹھ سکیورٹی اہلکار، نو شہری اور نو شدت پسند شامل ہیں۔ ہلاک شدگان میں سے تیرہ افراد مناواں تربیتی مرکز، سات ایف آئی اے کی عمارت اور چھ ایلیٹ فورس مرکز میں مارے گئے ہیں۔ ان حملوں میں چالیس سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں لاہور کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

ایف آئی اے بلڈنگ پر حملہ

ایف آئی اے بلڈنگ پر حملہ کرنے والے شخص نے خودکش جیکٹ پہنی ہوئی تھی

لاہور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل شفقات احمد نے بتایا ہے کہ ایلیٹ تربیتی مرکز میں جاری آپریشن تکمیل کو پہنچ گیا ہے۔ اس سے قبل پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی عمارت اور مناواں میں آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ بیدیاں مرکز میں آپریشن کی کمان فوج کے حوالے کر دی گئی تھی۔

اس آپریشن میں شریک سکیورٹی اہلکاروں کو بکتر بند گاڑیوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل تھی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے تربیتی مرکز میں متعدد افراد کو یرغمال بنایا ہوا تھا تاہم آپریشن کے خاتمے کے بعد لاہور کے ایس ایس پی آپریشن چودھری شفیق نے ان اطلاعات کو غلط قرار دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کوئی دہشتگرد فرار ہونے میں کامیاب ہوا یا نہیں۔

پولیس حکام کے مطابق بیدیاں روڈ پر واقع ایلیٹ فورس کے تربیتی مرکز پر سات سے دس مسلح افراد نے صبح ساڑھے نو بجے حملہ کیا۔ یہ حملہ آور تربیتی مرکز کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تاہم صوبائی وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ کے مطابق انہیں مرکز کی عمارت میں داخل ہونے نہیں دیا گیا۔ ایس ایس پی آپریشن چودھری شفیق کے مطابق بیدیاں آپریشن میں پانچ حملہ آور اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

ہمیں(ایف آئی اے عمارت میں) ہلاک ہونے والے ایک شخص کے قریب سے دستی بم اور خودکش جیکٹ ملی ہے۔ عمارت کے دروازے کے قریب سے بھی دو لاشیں ملی ہیں۔ عمارت کلیئر کر دی گئی ہے اور تمام ملازم محفوظ ہیں

پولیس ترجمان

مناواں میں واقع پولیس تربیتی مرکز میں کارروائی میں تین حملہ آور، پولیس کے پانچ اہلکار اور پانچ شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے حملہ آوروں میں سے دو نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

ایف آئی اے کی عمارت پر حملے کے بارے میں ایس پی سول لائنز حیدر اشرف نے بی بی سی کی نامہ نگار مناء رانا کو بتایا ہے کہ کچھ مسلح افراد نے صبح ساڑھے نو بجے کے قریب ٹیمپل روڈ پر واقع وفاقی تحقیقاتی ادارے کی عمارت پر حملہ کرنے کی کوشش کی جس پر عمارت کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی اور فائرنگ کے اس تبادلے میں ایک حملہ آور ہلاک ہوگیا۔ موقع پر موجود پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ہلاک ہونے والے ایک شخص کے قریب سے دستی بم اور خودکش جیکٹ ملی ہے۔ عمارت کے دروازے کے قریب سے بھی دو لاشیں ملی ہیں۔ عمارت کلیئر کر دی گئی ہے اور تمام ملازم محفوظ ہیں‘۔

ایف آئی اے کی عمارت کے قریب رہنے والے ایک اور رہائشی ایڈوکیٹ حسن انوری نے بتایا کہ ’ایک شخص جس نے سٹین گن اٹھا رکھی تھی اور اس کی کمر پر ایک تھیلا تھا اور اس کی عمر انیس بیس سال سے زیادہ نہیں تھی وہ سیدھی فائرنگ کر رہا تھا لیکن خوش قسمتی سے اس کی گولی جان بچا کر بھاگنے والوں کو نہیں لگی‘۔

پولیس حکام کے مطابق اس کارروائی میں ایف آئی اے کے دو اہلکار، چار شہری اور ایک حملہ آور ہلاک ہوا ہے۔ صوبائی وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ حملہ آور نے ایف آئی اے کی عمارت میں موجود افراد کو یرغمال بنانے کی کوشش کی جو ناکام بنا دی گئی۔ خیال رہے کہ یہ دوسرا موقع ہے کہ لاہور میں ایف آئی اے کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل گیارہ مارچ سنہ 2008 کو ایف آئی اے کے اسی صوبائی ہیڈکوارٹرز پر حملے میں ییس افراد مارے گئے ہیں جن میں ایف آئی اے کے بارہ اہلکار شامل تھے۔

لاہور حملہ آوروں کی گاڑی

ایف آئی اے بلڈنگ کے حملہ آور سفید رنگ کے کیری ڈبے میں سوار تھے

ادھر صوبہ سرحد کے شہر کوہاٹ میں پولیس کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے چھاؤنی کے علاقے میں واقع پولیس سٹیشن کو نشانہ بنایا ہے اور اس حملے میں گیارہ افراد ہلاک اور بیس زخمی ہوئے ہیں۔ کوہاٹ پولیس کے ترجمان فضل نعیم نے بی بی سی کے عبدالحئی کاکڑ کو بتایا کہ جمعرات کی صبح ایک مبینہ خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی صدر پولیس اسٹیشن کے مرکزی دروازے سے ٹکرا دی۔

ان کے بقول اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں تین پولیس اہلکار اور آٹھ عام شہری شامل ہیں جبکہ دو اہلکاروں سمیت بیس افراد زخمی ہیں جنہیں کوہاٹ ہسپتال پہنچادیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ضلع کوہاٹ میں بڑی فوجی چھاؤنی واقع ہے اور یہ شہر شدت پسندی سے زیادہ متاثرہ ضلع ہنگو اور درہ آدم خیل کے درمیان واقع ہے۔

No comments: