Thursday, October 15, 2009

’موت کو بہت قریب سے دیکھا‘

شوکت علی

حملہ آور نے مسجد پر بھی فائرنگ کی:شوکت علی

لاہور میں ایف آئی اے کی بلڈنگ پر جمعرات کی صبح ہونے والے دہشت گردوں کے حملے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے ایف آئی اے کی عمارت کے قریب ایک گلی میں بڑے اطمینان سے خود کو مسلح کیا اورگلی میں فائرنگ کرتے ہوئے ایف آئی اے کی بلڈنگ کی طرف روانہ ہوئے۔

عینی شاہد شوکت علی کے مطابق وہ ناشتہ کرنے کے لیے اپنے ایک ساتھی کے ساتھ جا رہے تھے کہ فرحان نامی محلے دار نے انہیں بتایا کہ بھاگو حملہ ہوا ہے اور ’اسی دوران ہم نے دیکھا کہ ایک سانولے رنگ کا شخص جس کی ہلکی ہلکی داڑھی تھی مسلسل فائرنگ کرتا ہوا بھاگ رہا ہے۔ اس نے گلی میں موجود مسجد پر بھی فائرنگ کی‘۔

شوکت علی کے بقول انہوں نے اس شخص کو ایف آئی اے کی بلڈنگ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا اور پھر دھماکوں اور شدید فائرنگ کی آواز آتی رہی۔

ہم نے دیکھا کہ ایک سانولے رنگ کا شخص جس کی ہلکی ہلکی داڑھی تھی مسلسل فائرنگ کرتا ہوا بھاگ رہا ہے اس نے گلی میں موجود مسجد پر بھی فائرنگ کی۔

شوکت علی

ایک عمر رسیدہ شخص محمد طفیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی گلی میں دو ایسےآدمیوں کو بیٹھے دیکھا جو یہاں کے رہائشی نہیں تھے۔’ان کے پاس بڑے بڑے تھیلے تھے میں نے ان سے کہا کہ کیا تم چرس پی رہے ہو تو کہنے لگے کہ ہاں۔ میں نے انہیں منع کیا کہ ایسا نہیں کرتے اور میں اندر چلا گیا اس کے بعد فائرنگ کی آواز آئی تو میں باہر آیا دیکھا کہ ایک شخص فائرنگ کرتا ہوا گلی سے باہر ایف آئی اے کی بلڈنگ کی طرف مڑ رہا تھا‘۔

ایف آئی اے کی وہ عمارت جو گزشتہ سال بھی خود کش حملوں کے بعد تباہ ہوئی تھی ابھی اسی طرح ہے جبکہ اس کے پیچھے ایک عمارت جو کہ گزشتہ سال حملوں کے وقت زیر تعمیر تھی اب مکمل ہو چکی ہے اور ایف آئی کے اعلٰی افسران اور عملہ اسی عمارت میں کام کرتا ہے لیکن تباہ حال عمارت کے باہری برآمدے پر ایف آئی اے کے کچھ اہلکار آنے والے سائلوں کا اندراج کرتے ہیں۔

جب خود کش حملہ آور وہاں پہنچا تو تین اہلکارانسپکٹر رانا فاروق،انسپکٹر شہزاد یونس اور سب انسپکٹر جاوید شبیر وہاں موجود تھے۔ پہلے دونوں تو حملہ آور کی گولیوں کا شکار ہو گئے لیکن جاوید شبیر نے بھاگ کر اپنی جان بچائی۔ اسی میز کے گرد ایف آئی میں شکایات لے کر آنے والے چار سائل بھی حملہ کے پھینکے گئے ہینڈ گرنیڈ اور گولیوں کا شکار ہوئے۔

طفیل

’گلی میں دو ایسےآدمیوں کو بیٹھے دیکھا جو یہاں کے رہائشی نہیں تھے‘

بچ جانے والے اہلکار جاوید شبیر کا کہنا تھا کہ ’موت کو بہت قریب سے دیکھا ہے کہ ابھی تک حواس قابو میں نہیں‘۔ البتہ انہوں نے اتنا بتایا کہ ’ایک حملہ آور گولیوں کی بوچھار کرتا ہوا آیا لیکن یہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں کی جوابی کاروائی سے وہ ایف آئی کی پچھلی جانب واقع عمارت میں داخل نہ ہو سکا‘۔

ایف آئی اے کی عمارت کے قریب رہنے والے ایک اور رہائشی ایڈوکیٹ حسن انوری نے دیکھا کہ ان کے محلے کے دو لڑکے بھاگ رہے تھے اور ’ایک شخص جس نے سٹین گن اٹھا رکھی تھا اور اس کی کمر پر ایک تھیلا تھا اور اس کی عمر انیس بیس سال سے زیادہ نہیں تھی وہ سیدھی فائرنگ کر رہا تھا لیکن خوش قسمتی سے اس کی گولی جان بچا کر بھاگنے والوں کو نہیں لگی

No comments: