Sunday, October 18, 2009

تہران : ایران میں خودکش حملہ، 60 فوجی ہلاک ہوگئے

مرنے والوں میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل محمد زادے بھی شامل : ایران میں خودکش حملے کے نتیجے میں پاسدران انقلاب کے کئی سینئر افسروں سمیت60 فوجی ہلاک و زخمی ہوگئے۔ با خبر ذرائع کے مطابق خودکش حملہ سیستان بلوچستان صوبے میں کیا گیا۔ فوری طور پر حملے کی تفصیل معلوم نہیں ہوسکی۔

مرنے والوں میں پاسداران انقلاب کی زمینی فوج کے نائب سربراہ جنرل نور علی شوستری، سیستان بلوچستان صوبے کیلئے پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل محمد زادے، ایران شہر کیلئے پاسداران انقلاب کے کمانڈر اور دیگرسینئر افسر بھی شامل ہیں۔ مرنے والوں اور زخمیوں کی مجموعی تعداد60 سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔

پنجاب سرحد بارڈر پر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات
جدید کیمرے نصب کیے گئے ہیں جو سولر سسٹم کے تحت کام کرتے ہیں۔ پولیس: وزیرستان آپریشن کے باعث پنجاب سرحد بارڈر پر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کرتے ہوئے جدید کیمرے نصب کیے گئے ہیں جن کے ذریعے پچیس کلومیٹر کے احاطے سے گزرنے والے افراد اور گاڑیوں کی مکمل نگرانی کی جارہی ہے۔

پولیس کے مطابق وزیرستان میں آپریشن کے باعث دہشت گردوں کے پنجاب میں ممکنہ داخلے کو روکنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔اس سلسلے میں ڈیرہ غازی خان سے ملحقہ پنجاب سرحد بارڈرترمن چیک پوسٹ پر پولیس اور ایلیٹ فورس کے کمانڈوز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے اور بارڈر پر چار جدید کیمرے نصب کیے گئے ہیں جوسولر سسٹم کے تحت کام کرتے ہیں۔

تاہم یہ نائٹ وژن کیمرے رات کے اندھیرے میں بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اوران کی مدد سے پچیس کلومیٹر کے احاطے سے گزرنے والی گاڑیوں اور افراد کی نگرانی کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ صوبہ سرحد سے آنے والی ہر گاڑی کی مکمل چیکنگ اور تمام مسافروں کی جامہ تلاشی کے بعد انھیں پنجاب میں داخل ہونے کی اجازت دی جارہی ہے۔

لدھا اور دیگر علاقوں میں جیٹ طیاروں کی بمباری جاری

وانا : جنوبی وزیرستان میں آپریشن راہ نجات کے دوران مکین، لدھا اور دیگر علاقوں میں جیٹ طیاروں کی بمباری جاری ہے اور کارروائی میں ساٹھ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے آپریشن راہ نجات میں ساٹھ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس میں پانچ اہلکار بھی شہید ہوئے ہیں۔ ذرائع نے فورسز کی کارروائی میں بیس عسکریت پسند ہلاک اور متعدد ٹھکانے تباہ ہونے کا دعوی کیا تھا۔

اس سے قبل ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیرستان میں ازبک، چیچین اور عرب سمیت پانچ ہزار کے قریب غیر ملکی موجود ہیں۔ جن کو افغانستان سے پیسہ اور اسلحہ فراہم کیا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرستان میں سوات ہی کی طرز پر آپریشن کیا جائے گا۔

دوسری جانب محسود علاقے سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی نقل مکانی کی رجسٹریشن کا کام شروع کردیا گیا ہے۔







No comments: