Sunday, October 25, 2009

صوبائی وزیر قاتلانہ حملے میں ہلاک

پولیس کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم شفیق احمد خان کو اتوار کی شام نامعلوم مسلح افراد نے کوئٹہ میں ان کی رہائش گاہ کے قریب گولیا ں مار کر ہلاک کردیا۔ عینی شاہدین کے مطابق صوبائی وزیر شہر میں ایک سکیورٹی ایجنسی کے دفتر کا افتتاح کرنے کے بعد جیسے ہی گاڑی سے اتر کر اپنے گھرداخل ہونے لگے موٹرسائیکل پر سوار دو حملہ آوروں نے ان پر فائر کھول دیا اور وہ موقع پر ہی ہلا ک ہوگئے۔ مقتول صوبائی وزیر نے صوبے میں پیر کے روز سے تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے شدت پسندوں سے اپیل کی تھی کے وہ معصوم بچوں کو اپنی پرتشد کارروائیوں کا نشانہ نا بنائیں۔

شفیق احمد خان

شفیق احمد خان کا تعلق حکمران جماعت پیپلز پارٹی سے تھا

صوبہ بلوچستان کے وزیرِ تعلیم شفیق احمد خان کو کوئٹہ میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کی شام صوبائی وزیر تعلیم شفیق احمد خان کو ان کے گھر کے سامنے اس وقت نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کے قتل کر دیا جب وہ ایک تقریب سے واپس گھر جا رہے تھے۔

بلوچ لبریشن یونائٹڈ فرنٹ نے صوبائی وزیر کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے جبکہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے صوبائی وزیر کی ہلاکت کے خلاف صوبہ بھر میں تین روز تک سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم کا قتل ایک بزدلانہ عمل ہے اور اس واقعے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

صوبائی وزیر تعلیم شفیق احمد خان کا تعلق حکمران جماعت پیپلز پارٹی سے تھا اور ان کا آبائی علاقہ صوبہ سرحد کا ہزارہ ڈویژن تھا لیکن وہ کئی سالوں سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مقیم تھے۔

شفیق احمد حان نے ہلاکت سے چند گھنٹے قبل کہا تھا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے انتظامات بہتر کر لیے گئے ہیں اور سوموار کو صوبے بھر میں تعلیمی اداروں کو کھول دیا جائے گا۔ انہوں نے اس موقع پر شدت پسندوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ معصوم بچوں کے سکولوں کو ٹارگٹ نہ بنائیں کیونکہ وہ خود بھی بچوں کے والد ہونگے۔

خیال رہے کہ شفیق احمد خان بلوچستان کابینہ کے حالیہ ماہ میں ہلاک کیے جانے والے دوسرے رکن ہیں۔ اس سے پہلے بلوچستان کے صوبائی وزیر سردار رستم جمالی کو چند ماہ پہلے کراچی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

No comments: