Thursday, October 15, 2009

اسلام آباد، رینجرز کے حوالے

اسلام آباد، رینجرز کے حوالے

اس وقت اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں اہم مقامات پر 30 سے زائد ناکے ہیں جن پر رینجز کے اہلکار فرنٹ لائن پر ہیں۔

اسلام آباد میں سیکورٹی کی ذمہ داریاں رینجرز کے حوالے کر دی گئی ہیں جبکہ شہر کی پولیس اس ضمن میں اُن کی معاونت کرے گی۔

لاہور میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) مناواں پولیس ٹرینگ کیمپ اور بیدیاں تربیتی کیمپ پر ہونے والے شدت پسندوں کے حملوں اور پشاور میں سرکاری افسران کی رہائشی کالونی میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد اسلام آْباد اور دیگر اہم شہروں میں حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔

اسلام آباد کی پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے بنائے جانے والے سیکورٹی پلان کے مطابق شہر کے مختلف ناکوں پر رینجرز کے اہلکار فرنٹ لائن پر ہیں جبکہ پولیس اہلکار اُن کے پییچھے ہیں۔ اس سے پہلے پولیس اہلکار فرنٹ پر ہوتے تھے اور رینجرز کے اہلکار ریت کی بوریوں کے بنائے ہوئے حفاظتی حصار میں کھڑے ہوتے تھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ریجنرز کو فرنٹ میں لانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ شہر میں رہنے والے افراد ناکوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو جانتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کی تلاشی اُس طریقے سے نہیں لی جاتی جس طرح اجنبی افراد کی لی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریجنرز کے فرنٹ لائن پر آنے سے ناکے پر ہر ایک شخص کی بلا امتیاز تلاشی لی جائے گی۔ اس وقت اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں اہم مقامات پر 30 سے زائد ناکے ہیں جن پر رینجز کے اہلکار فرنٹ لائن پر ہیں۔

اسلام آباد میں انٹر سروسز انٹیلیجنس ( آئی ایس آئی) کے صدر دفتر کے باہر سیکورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے اور اس عمارت کے اردگرد لوہے کے جنگلے لگادیے گئے ہیں۔اس سے پہلے وہاں پر کنکریٹ کے بلاک رکھے ہوئے تھے اور سڑک کو عام ٹریفک کے لیےکچھ عرصہ قبل بندکردیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں انٹر سروسز انٹیلیجنس ( آئی ایس آئی) کے صدر دفتر کے باہر سیکورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے اور اس عمارت کے اردگرد لوہے کے جنگلے لگادیے گئے ہیں۔اس سے پہلے وہاں پر کنکریٹ کے بلاک رکھے ہوئے تھے اور سڑک کو عام ٹریفک کے لیےکچھ عرصہ قبل بندکردیا گیا ہے۔

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر عامر علی احمد کا کہنا ہے کہ سیکورٹی پلان میں تبدیلی کا مقصد شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ رینجرز کے اہلکاروں کی تعداد اُتنی ہی ہے جتنی دو سال پہلے تھی۔

اسلام آباد کی انتظامیہ کے اہلکار کا کہنا ہے کہ شہر میں واقع مارگلہ کی پہاڑیوں پر سیکورٹی کی ذمہ داری رینجرز کے ذمہ ہے تاہم مقامی پولیس اُن کی معاونت کے لیے ہر وقت موجود رہتی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز لاہور میں پولیس کے تربیتی مراکز اور ایف آئی اے کی عمارت پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد اسلام آباد پولیس کے اعلی افسران اپنے دفاتر میں نہیں گئے بلکہ باہر سے ہی وائرلیس پر ہی ماتحتوں کو پیغام دیتے رہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افسران پر بھی حملوں کا خطرہ ہے کہ شدت پسند اسلام آباد پولیس کے اعلی افسر اور اہلکاروں کی وردی پہن کر نہ صرف اسلام آباد پولیس میں تعینات پولیس افسران پر حملہ کرسکتے ہیں بلکہ اُن سمیت اُن کے دفتر میں موجود دیگر اہلکاروں کو یرغمال بھی بنا سکتے ہیں۔

No comments: